نئی دہلی18جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مرکزی حکومت نے پرانے نوٹ تبدیل کرنے کے لیے ایک اور موقع دینے سے صاف انکارکردیاہے۔سپریم کورٹ میں داخل حلف نامے میں مرکز نے کہا کہ اگر 500اور 1000روپے کے پرانے نوٹ جمع کرانے کا دوبارہ موقع دیاگیاتوکالے دھن پر قابو پانے کے لئے کی گئی نوٹ بندی کا مقصد ہی بیکار ہو جائے گا۔ایسے میں گمنام لین دین اور نوٹ جمع کرانے میں کسی دوسرے شخص کا استعمال کرنے کے معاملے بڑھ جائیں گے اور سرکاری محکموں کو یہ پتہ لگانے میں دقت ہو گی کہ کون سے کیس حقیقی ہیں اور کون سے فرضی ہیں۔حکومت نے کہا کہ 1978میں ہوئی نوٹ بندی میں نوٹ جمع کرانے کے لئے صرف 6دن دیے گئے تھے جبکہ اس بار حکومت نے 51دن دیے جو کافی ہیں۔
نوٹ بندی کے وقت چھوٹ دیے جانے کی وجہ سے پٹرول پمپ، ریلوے، ایئر لائنز بکنگ اور ٹول پلازہ پر جم کر کالے دھن کا استعمال کیاگیا۔دراصل 4جولائی کومفادعامہ درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریزرو بینک سے پوچھا تھا کہ جو لوگ نوٹ بندی کے دوران دیے وقت میں پرانے نوٹ جمع نہیں کرا پائے ان کے لئے کوئی ونڈوکیوں نہیں ہوسکتی؟۔ کورٹ نے کہا تھاکہ جو لوگ جائز وجوہات کے چلتے روپے بینک میں جمع نہیں کرا پائے، ان کی جائیداد حکومت اس طرح نہیں چھین سکتی ہے۔ایسے لوگوں کو پرانے نوٹ جمع کرانے کا صحیح وجہ موجود ہے، انہیں موقع دیاجاناچاہئے۔کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی جیل میں ہے تو وہ کس طرح روپے جمع کرائے گا۔حکومت کو چاہئے کہ ایسے لوگوں کے لئے کوئی نہ کوئی ونڈو ضرور دینی چاہئے۔مرکزی حکومت نے اس کے لئے دو ہفتے کا وقت مانگا تھا کہ کیا وہ 9نومبر، 2016سے 30دسمبر، 2016کے درمیان پرانے نوٹوں کو جمع کرنے کی کھڑکی ایک بار دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔